بطحا سے خوشبو لائی فاراں کی جو ہوا ہے
اس فیض سے ملی پھر ہر جان کو ضیا ہے
رحمت کی جو گھٹائیں آتی ہیں جھوم کر پھر
پر کیف ان سے لگتی ہر باغ کی فضا ہے
شہرِ نبی میں تاباں ہے خلد اس زمیں پر
ہے فیض جس سے اس کو محبوبِ کبریا ہے
کب دیکھوں گا اے مولا وہ جالیاں سنہری
دن رات اس زباں پر رہتی یہی صدا ہے
نوری ادب سے آ کر یہ در ہی چومتے ہیں
روضہ کی خاضری بھی ہر خیر کی بنا ہے
ہجرِ نبی میں جو دل رہتا سدا حزیں ہے
تریاق اس کی خاطر سرکار کی ثنا ہے
محمود کام تیرا ان پر درود ہر دم
سارے دکھوں کی اس میں بے حد چھپی شفا ہے

49