سفر ابد سے ہر کس وناکس کو گزرنا ہے |
فلسفہ زندگی کا حق سب کو ادا کرنا ہے |
تابع ہیں مرضی کے ہم یہاں آنے جانے میں |
راضی و ناراضی دونوں حالت میں چلنا ہے |
حاصل کریں ادراک دعوت حق کا خوب تر |
اک دن داعئی اجل کو بھی لبیک کہنا ہے |
موند دی جائیگی یہ نقلی آنکھ دنیا کی |
مگر اصلیت کا راز تو لحد میں کھلنا ہے |
ہے سفر لامبا بہت اور توشہ کچھ نہیں |
جو بچ گیا وہ وراثت میں چھوڑنا ہے |
دنیا کے خسارہ پر کف افسوس تو ملا لیکن |
پر کیوں بھول بیٹھے آخرت میں پچھتانا ہے |
رک جاتا ہے مسافر استراحت کے لئے ناصر |
پھر اگلے پڑاؤ کی جانب کوچ کرتے رہنا ہے |
معلومات