اس کا ملنا سراب ہی جانا
خواب کو میں نے خواب ہی مانا
ایک کنکر ہوں ایک کنکر کی
قسمتوں میں ہے ٹھوکریں کھانا
ہیں کٹھن سچ کے راستے دیکھو
ہم نے تم سے یہی کہا تھانا
وہ پرائے ہیں وہ پرائے ہیں
کتنا مشکل تھا دل کو سمجھانا
وقت لوٹائے وہ بھی قرض ہم نے
جن کا لازم نہیں تھا لوٹانا
وقت آیا تو فیصلہ ہو گا
یوں تو ہر اک ہے جانا پہچانا
ہر کسی کے ہیں ان گنت چہرے
سوچ کر تم کسی کو اپنانا
دیکھ لو سب تمہیں بھلا بیٹھے
پھر بھی تم نے مجھے نہ پہچانا
اے ہوا بس یونہی، کبھی ان کے
رخ سے آنچل ذرا سا سرکانا
جب گئے تو گئے حبیب ہم نے
مڑ کے سیکھا نہ تھا پلٹ جانا

0
40