شمار کیجیے میرا بھی خاص لوگوں میں |
کہ بانٹتا ہوں محبت کی پیاس لوگوں میں |
وہ قہقہے نہ لگانے لگیں تو پھر کہنا |
ہمارا ذکر تو چھیڑو اداس لوگوں میں |
نصیب سامنے رکھتی جو اپنی بیٹی کا |
برائی کرتی بہو کی نہ ساس لوگوں میں |
گمان سارے حقیقت میں ہو گئے تبدیل |
عیاں کیا ہے کسی نے قیاس لوگوں میں |
میں مانتا ہوں دل و جان سے خطا اپنی |
وہ کم شناس گنا غم شناس لوگوں میں |
سبھی کو موت کا امرت پلانے کی خاطر |
اٹھائے پھرتا ہے جیون گلاس لوگوں میں |
عجیب لوگ ہیں تازہ غزل سمجھتے ہیں |
نکالتا ہوں جو اپنی بھڑاس لوگوں میں |
معلومات