شمار کیجیے میرا بھی خاص لوگوں میں
کہ بانٹتا ہوں محبت کی پیاس لوگوں میں
وہ قہقہے نہ لگانے لگیں تو پھر کہنا
ہمارا ذکر تو چھیڑو اداس لوگوں میں
نصیب سامنے رکھتی جو اپنی بیٹی کا
برائی کرتی بہو کی نہ ساس لوگوں میں
گمان سارے حقیقت میں ہو گئے تبدیل
عیاں کیا ہے کسی نے قیاس لوگوں میں
میں مانتا ہوں دل و جان سے خطا اپنی
وہ کم شناس گنا غم شناس لوگوں میں
سبھی کو موت کا امرت پلانے کی خاطر
اٹھائے پھرتا ہے جیون گلاس لوگوں میں
عجیب لوگ ہیں تازہ غزل سمجھتے ہیں
نکالتا ہوں جو اپنی بھڑاس لوگوں میں

0
95