اے دِل خدارا ضد نہ کر منانے کی |
طویل عرصہ ہو گیا جدا ہوۓ |
تو جس کے ہجر میں ہے بے قرار وہ |
کسی کے ہو گا عشق میں پڑے ہوۓ |
نہیں ہے اب وہ مخلصی زمانے میں |
نبھاتے تھے جو رشتوں کو۔ بِدا ہوۓ |
سمجھتا تو نہیں ہے کیوں دِلِ بے کل |
کہ تیرے بعد اس کے اور خدا ہوۓ |
جلا رہا ہے کیوں تو اپنے آپ کو |
وہ جبکہ آج تک نہ غمزدہ ہوۓ |
چراغِ زندگانی گل ہو جاۓ گا |
اگر تم ایسے ہی بضد سدا ہوۓ |
نہیں کروں گا زیدی اور وعظ میں اب |
کہ تم جنوں میں منکرِ بَدا ہوۓ |
معلومات