درد ملت کا ہمیں رکھنا سدا ہے محترم
عافِیت اندیشی میں رہنا فنا ہے محترم
انقلابی کاموں میں بڑھ چڑھ کے حصہ لیں ضرور
نوجواں بھی ساتھ ہوں گر، تو مزا ہے محترم
امتحاں سے خوف کھانا بزدلی کا ہے نشاں
مشکلیں رہتی ہیں مہماں، کچھ پتا ہے محترم
داستانِ ماضی سے عبرت پکڑنی ہے ہمیں
عیش و عشرت میں جکڑنا، بد نما ہے محترم
جاں نچھاور قوم پر، رہتا یہ دل بھی ہے فدا
صاف ہے من اور جزبہ با وفا ہے محترم
کاوشیں انتھک کریں گے ہم یہاں ناصؔر اگر
کہہ سکیں تب حالِ مستقبل جدا ہے محترم

0
48