اک محل من میں بسایا نہ کرو
چاند بھی دھرتی پہ لایا نہ کرو
عشق ہوتا ہے کوئی خوشبو ، عطر
درد کے قصے سنایا نہ کرو
کب ہوا کرتے ہیں ہر بت میں خدا
دل کا کعبہ کبھی ڈھایا نہ کرو
ہاتھ آتا ہے کہاں بعد میں کچھ
آگ پانی کو دکھایا نہ کرو
جانتے لوگ ہیں صحبت سے تجھے
پاس ہر شخص بٹھایا نہ کرو
جرم دنیا میں محبت ہے کوئی
پودا آنگن میں لگایا نہ کرو
وہم رشتوں میں پکڑ جاتا ہے جڑ
بات باتوں سے ملایا نہ کرو
روٹھ جاتا ہے زمانہ یہ جہاں
آنکھ ایسے ہی لڑایا نہ کرو
زندگی چار دنوں کی ہے فقط
نخرے شاہد یوں اٹھایا نہ کرو

0
4