عجب سی آگ ہے دل میں لگی ہوئی جو ہے
نہ بجھ رہی ہے، نہ رہتی دبی ہوئی جو ہے
یہ زندگی کا سفر کب تمام ہوگا میرا
قدم قدم پہ مسافت کھڑی ہوئی جو ہے
وفا کی بات نہ کر، اس سے میرا دل ڈرتا
کہ ایک چوٹ پرانی لگی ہوئی جو ہے
جو دل میں درد ہے اس کی دلیل کافی ہے
کوئی امید کہیں ٹوٹ کر گری ہوئی جو ہے
نہ کوئی پاس ہے اپنے، نہ کوئی ہمدردم
بس ایک یاد ہے اس دل میں بسی ہوئی جو ہے
"ندیم" عشق میں بس اتنی سی خطا اپنی
کہ ہر خوشی تری خاطر مری ہوئی جو ہے

0
3