یہ دل کی لگی اب کہاں جائے گی
تری یاد ہر سو نظر آئے گی
جوانی کا عالم گزر جائے گا
محبت کا موسم بکھر جائے گی
کہیں دور جب شام ڈھل جائے گی
اداسی مری جاں کو کھا جائے گی
چراغِ محبت جلا لو کہ اب
یہ شمع شبستاں جگا جائے گی
ذرا پاس آ کر تو دیکھو کبھی
یہ دنیا تمنا بدل جائے گی
نہ سمجھو اسے تم کوئی کھیل اب
یہ دل کی لگی خوں ہی رلائے گی
کسی سے وفا کی توقع نہ رکھ
یہ دنیا تمہیں آزما جائے گی
غزل دل سے نکلی ندیم کے ہاتھ
یہی بس سدا گنگنائی جائے گی

0
4