بہت مسرور کرتا ہے خیالِ یار میں رہنا
انہی کو دیکھتے رہنا، انہی سے گفتگو کرنا
کبھی روضے پہ رخ کرنا ، کبھی چوکھٹ پہ سر رکھنا
بہت پر کیف ہوتا ہے دیارِ یار میں بسنا
دلِ بسمل کا دربارِ پیا سے دور ہو جانا
بہت تکلیف دیتا ہے یوں ان کا روٹھ کر ہونا
اٹھی جو پھر نگاہِ یار تیرے فضل سے مولا
خوشی کا کیا ٹھکانہ پھر ، ٹھکانے میں ہے کیا رہنا
بہت تسکین دیتا ہے ، بہت دلکش بھی لگتا ہے
یوں ان کے ذکر کا میری زبانِ عام پر آنا
میں عاشق ہوں بریلی کا کوئی سمجھے نہ آوارہ
مجھے بے خوف کرتا ہے یوں بزمِ خاص میں ہونا
مری احمد رضا پہچان ان سے ہی ہماری شان
مجھے اے نور خواہش ہے انہی کی بزم میں رہنا

117