ڈھونڈتے رہتے ہو کچھ اُن راستوں کے درمیاں |
زندگی بیتی تھی جن پر حسرتوں کے درمیاں |
تھک کے آ بیٹھا پرندہ پھر اسی دیوار پر |
جس پہ اک عرصہ گزارا دوستوں کے درمیاں |
کاش مل جائیں وہ ساتھی دوست ہم راہی کبھی |
درد بانٹا کرتے تھے جو عسرتوں کے درمیاں |
آج بھی ان پر تاسّف ہے بہت نادم ہوں مَیں |
وہ جو کچھ لمحے گزارے نفرتوں کے درمیاں |
کچھ زیادہ فرق نہ تھا میری ان کی سوچ میں |
ایک مجبوری بنی تھی قربتوں کے درمیاں |
چند لمحوں کی جدائی نے بدل دی زندگی |
کوئی آ کر گھُس گیا ان ساعتوں کے درمیاں |
آج بھی ان شادیوں کا حال دل پر نقش ہے |
چھین لیتے تھے پلیٹیں دعوتوں کے درمیاں |
قافیے میں کچھ تغیّر آگیا تو کیا امید |
ماہِ رمضان آئے گا اب گرمیوں کے درمیاں |
معلومات