درد ہجر تنہائی اور میں |
چیخ آہ دو ہائی اور میں |
کافی دیر تک تیری مہندی پر |
خوب روئے شہنائی اور میں |
لڑتے ہیں اکیلے جا کر کبھی |
تیری یاد جولائی اور میں |
وہ اگر بےوفا تھا تو تھا کیوں |
سوچتے ہیں دانائی اور میں |
رہتے ہیں سبھی ساتھ ساتھ ہم |
کوچہ یار رسوائی اور میں |
ہم پڑے رہے تیرے بعد بھی |
دھول ! تیری پرچھائی اور میں |
جل رہے ہیں گویا جدائی میں |
برکھا رت یہ پروائی اور میں |
اب فریفتہ ہیں سبھی ترے |
دل یہ عقل سودائی اور میں |
معلومات