خود اپنی راہ کی دیوار بن گیا ہوں میں |
کہ اپنے دشمنوں کا یار بن گیا ہوں میں |
تو میرا چہرا تو پڑھ اے مرے رفیق کہ اب |
خود اپنے آپ کا اخبار بن گیا ہوں میں |
میں جس کہانی کا مرکز تھا اک زمانے تک |
اب اس کا ثانوی کردار بن گیا ہوں میں |
یہ کس مقام پہ لایا ہے زندگی کا سفر |
کہ خود ہی اپنے لیے خار بن گیا ہوں میں |
کبھی تھا آئینہ اپنے وجود کا میں مگر |
اب اپنی ذات کا انکار بن گیا ہوں میں |
معلومات