| دل کی باتیں انہی سے کہتے ہیں |
| اک وہ ہی ہیں جو جان لیتے ہیں |
| پوری کرتے ہیں من کی وہ باتیں |
| ہر طلب بے طلب وہ دیتے ہیں |
| لو لگاۓ جو کوئی گر ان سے |
| اس کو اپنا وہ کر ہی لیتے ہیں |
| مانگو ان سے جو دینے والے ہیں |
| یہ ہی سائل کو نا نہ کہتے ہیں |
| یاد شہ میں مگن جو رہتے ہیں |
| انکا جلوہ وہ دیکھ لیتے ہیں |
| آنکھ کو جستجو ہے بس ان کی |
| دل میں بھی بس حضور رہتے ہیں |
| مجھ کو محشر میں خوف کیا ہوگا |
| میرے دل میں حضور رہتے ہیں |
| عشق میں ان کے جو بھی مٹتا ہے |
| تاابد ان کے نام رہتے ہیں |
| دل شکستہ کو دیدیں اب راحت |
| کہدیں ہاں تم کو اپنا کہتے ہیں |
| اذن بطحہ حضور دیجئے اب |
| سندھ میں بے امان رہتے ہیں |
| قبر میں حشر میں بھی ذیشاں کو |
| کہنا تجھ کو امان دیتے ہیں |
معلومات