| ختم ہو دوسری یارو تو پہلی جاگ جاتی ہے |
| فنا تک کے سفر میں بھوک تو سونے نہیں دیتی |
| سمندر میں ڈبو کر زندگی مسرور رہتی ہے |
| کسی بھی ناخدا کو یہ خدا ہونے نہیں دیتی |
| زمانہ دے کے دھوکہ دیکھتا ہے کب میں روتا ہوں |
| یہ میری ماں ہے جو مجھ کو کبھی رونے نہیں دیتی |
| فضا عزت کے جھونکوں سے اگر شملے کو لہرائے |
| زمیں غیرت میں ڈھل کر ظلم کو بونے نہیں دیتی |
| مری یادوں کی نگری میں تری انمول سی صورت |
| ہمیشہ ساتھ رہتی ہے کبھی کھونے نہیں دیتی |
| اگر باندھے نہ پٹی آنکھوں پر انصاف کی دیوی |
| تو خوں مجرم کے ہاتھوں سے کبھی دھونے نہیں دیتی |
| اگر اولاد ہو مخلص سبھی کا مان رکھتی ہو |
| بڑھاپے میں بزرگوں کو وہ غم ڈھونے نہیں دیتی |
معلومات