تھی چاہت مجھے جس کی سب سے زیادہ
اسی نے ہی چاہت ادھوری میں رکھا
تھی قربت مجھے جس سے سب سے زیادہ
اسی نے مجھے بس یوں دوری میں رکھا
ملے تھے جسے ہو کے مخلص بہت ہم
اسی نے ہمیں جی حضوری میں رکھا
جسے ہم نے مانا تھا سلطان دل کا
اسی نے ہمیں یوں وزیری میں رکھا
جسے ہم نے سوچا نہ تھا قید کرنا
اسی نے ہمیں بس یوں چوری میں رکھا
مزا وہ کہیں بھی ملے گا نہ تم کو
مزا جو بھی اس کی ہے چوری میں رکھا

0
55