آسمانوں سے لوٹ آنا پڑا
اک پرندے کو گھر بنانا پڑا
میری حیرت کی انتہا نہ رہی
آپ کو آج مسکرانا پڑا
بس مجھے عشق ہی نہیں صاحب
دشت کا ہاتھ بھی بٹانا پڑا
آپ کو دیکھ کر گٹاروں کو
آٹھویں سر کو چھو کہ آ نا پڑا
اک زمیں کی مدد سے آج مجھے
اک ستارے کو آزمانا پڑا

141