کسی مکیں کی لگتا داستان ہے |
یہ دل مِرا عجب ہی گلستان ہے |
ہے اس میں کئ رنگ پھول کانٹے بھی |
خدا بھی اِس پہ کتنا مہربان ہے |
نہیں ہے اس میں گر صفت رحیم کی |
تو پھر یہ گوشئہ چمن بھی ویراں ہے |
یہ مہکے جب سنے ذکر مکین کا |
یہ سرگزشت سن کے اپنی حیراں ہے |
لا علم کرتا ہے خطائیں اتنی کے |
کیے پر اپنے ہوتا پھر پشیماں ہے |
کسی مکیں کی لگتا داستان ہے |
یہ دل مِرا عجب ہی گلستان ہے |
معلومات