پہلے پہلے بے قراری پیاری لگتی ہے
پھر جگر پہ جیسے کوئی آری لگتی ہے
سانس لینا بھی عذابِ جان ہوتا ہے
جب محبت سی کوئی بیماری لگتی ہے
کون اتنی دشمنی دل سے نبھاتا ہے
تیری دشمن سے پرانی یاری لگتی ہے
کر لیے ہیں قتل اس نے جتنے بھی دل تھے
اب تو میرے دل تمہاری باری لگتی ہے

101