عشق کا جب بخار ہو جاوے
روح تک بے مہار ہو جاوے
پھول خوشیوں کے اُس کو چُبھتے ہیں
درد سے جس کو پیار ہو جاوے
ہم کہاں جیت پائیں گے بازی
دشمنِ جاں جو یار ہو جاوے
گیت خُرمی کے کیسے گائے اب
دل ہی جب تار تار ہو جاوے
جال کیسے بچھائے گا شائم
صید جب خود شکار ہو جاوے

86