اک رمز دباۓ رکھتے ہیں
اک جوت جلاۓ رکھتے ہیں
سب دل ملاتے رہتے ہیں
ہم درد بھلاۓ رکھتے ہیں
دلِ رنجور اس کی خاطر
ہم غیر سے بناۓ رکھتے ہیں
تم لوٹ آؤ شاید افری
نگہ درپہ جماۓ رکھتے ہیں

92