کیا تم کو بلاتا نہیں لاچارِ فلسطیں
کیا ہے کوئی جو پھر سے ہو معمارِ فلسطیں
دشمن کو مٹا دینے کے دعوے تو بہت ہیں
ٹی۔ وی۔ پہ ہی بس کرتے ہیں دیدارِ فلسطیں
فرعون جو ہیں مسجدِ اقصیٰ پہ مسلّط
موسیٰ ہی بچائے گا وہ دیوارِ فلسطیں
کہنے کو تو رکھتے ہیں یہ ہتھیار بہت پر
ثابت بھی کریں خود کو ذرا یارِ فلسطیں
ظالم کو تو پوچھے گا خدا خود ہی مگر تم
کہہ سکتے ہو کیا ہم ہیں مددگارِ فلسطیں
اقوامِ متّحِدّہ کو کیا دوش دیں ثاقبؔ
کب بن کے عرب آئے ہیں دل دارِ فلسطیں

35