جب کبھی سر کو تم جھکاؤ گے
ہم کو دل کے قریب پاؤ گے
موسموں سا مزاج رکھتے ہو
عہدِ الفت کہاں نبھاؤ گے
آپ سے گر سوالِ وصل کروں
سر کو اثبات میں ہلاؤ گے؟
خوش رہو گے ہمارے بن کیسے؟
ہجر میں کیسے مسکراؤ گے؟
خود کو پرچھائیں میری کہتے ہو
تم اندھیرے میں چھوڑ جاؤ گے
ہر مصیبت اکیلے سہہ لوں گا
پر مسرت میں یاد آؤ گے
مشک چھپتی نہیں چھپانے سے
کس طرح پیار کو چھپاؤ گے؟
مجھ کو سنگسار کرنے والے سُن
میری میت پہ پھول لاؤ گے
دھنستے جاؤ گے عشق دلدل میں
خود کو جتنا قمرؔ بچاؤ گے

0
66