کانپ اٹھے مری روداد سے افلاک آخر
تیری حسرت نے کیا میرا جگر چاک آخر
شدّتِ کرب سے آنکھیں ہوئی نمناک آخر
جرمِ الفت نے کیا مجھ کو بھی بے باک آخر
.
اب نہیں خوف زمانے کے خداؤں سے مجھے
نشۂ تخت میں مدہوش ،نہ شاہوں سے مجھے

1
8
شکریہ

0