جس کو پائندگی نہیں کہتے
اُس کو مردانگی نہیں کہتے
دیکھ کر گر نگہ نہ خیرہ ہو
اُس کو تابندگی نہیں کہتے
رسمِ دنیا نبھا نہیں پائے
اس کو درماندگی نہیں کہتے
عشق میں گر جنون ہو جائے
اس کو دیوانگی نہیں کہتے
وہ جو آئے تو دل سکوں پائے
اس کو بیگانگی نہیں کہتے
علم ہو پر نہ ہوں وسائل گر
اس کو ناخواندگی نہیں کہتے
جب ترقی پذیر ہو دنیا
اس کو پس ماندگی نہیں کہتے
ہو سگے گر نہ بندگی طارق
اُس کو پھر زندگی نہیں کہتے

0
43