نامِ نبی پہ جو بھی قربان ہو گیا |
اس کے لئے بقا کا سامان ہو گیا |
ان پر درود رب سے آتے دوام ہیں |
شاہد اسی امر کا قرآن ہو گیا |
عشقِ نبی کی دولت بھی اس کو ہی ملی |
جس کے لئے نبی کا یہ دان ہو گیا |
ملی ہے بے نیازی اس کو کریم سے |
جو بھی درِ نبی کا مہمان ہو گیا |
قرآن نیزے پر بھی آلِ نبی سے سن |
عترت کی شان کا یہ اعلان ہو گیا |
جس پر نظر سخی کی آئی ہے خیر سے |
وہ عام سا نفر تھا انسان ہو گیا |
دونوں جہاں میں اس کی باندی ہے آبرو |
گویا کے تھا وہ بردہ سلطان ہو گیا |
محمود نوری آتے ہیں بابِِ جان پر |
جبریل دیکھو ان کا دربان ہو گیا |
معلومات