کشتیاں ساری ہی اس پار کہیں چھوڑ آئے |
تیرے ادوار سے نکلوں تو کوئی دور آئے |
تیرا چہرہ ہی نظر آئے ہے ہر سو مجھ کو |
تو مری سوچ سے نکلے تو کوئی اور آئے |
زندگی میں تو کبھی سوچ نہیں سکتا میں |
مری سوچوں میں ترے بعد کوئی موڑ آئے |
وصل تیرا ہی مقدم جو رہا ہے مجھ کو |
بس میسر تری فرقت ہمیں ہر طور آئے |
تذکرہ جب بھی رہا ہو گا وفا کا تب ہی |
اک کہانی کہیں ہم بھی تو وہاں چھوڑ آئے |
اے ہمایوں یہ ترا دید کا ہے پاگل پن |
تیری دیوانگی کا ہر سو تو اب شور آئے |
ہمایوں |
معلومات