محبت دل میں جب گہری ہو جاتی ہے
اثر اپنا دکھانے تیز لگتی ہے
چمن میں منڈلاتے جا بجا بھنورے
کلی جب مسکراہٹ بھی بکھرتی ہے
تبسم خیز شوخی نے کشش بھر دی
ادائیں خوب چنچل سی بھی لگتی ہے
مہک پھیلی گلوں کی ہر طرف کیسی
گلستاں سے مسرت بھی ٹپکتی ہے
بگاڑے گا یہ طوفاں کیوں نشیمن اب
کھڑے سینہ سپر ہو کر بھی ڈٹتی ہے
چراغوں کو جلانے کے لئے ناصر
ہواؤں کے بہانے پوچ رکھتی ہے

0
92