اس کی تصویر دیکھ رکھی ہے
ہم نے اک ہیر دیکھ رکھی ہے
عشق کرنا نہیں ہے مشکل پر
اس کی تاثیر دیکھ رکھی ہے
پیار کے خواب مت دکھا ہم کو
اس کی تعبیر دیکھ رکھی ہے
اب تو ہم سونے سے بھی قاصر ہیں
ہم نے تقدیر دیکھ رکھی ہے
کیسے بھولیں یہ صبر کی آیت
اس کی تفسیر دیکھ رکھی ہے
محمد اویس قرنی

0
4