چپ چاپ تری گلی سے گزرتا ہوں میں،
یادوں کے دَر میں خود کو بکھرتا ہوں میں۔
بارش کے قطروں میں تیری خوشبو بسی،
ہر بوند سے تجھ کو ہی سنتا ہوں میں۔
تُو دور ہوا، تو شہر بھی اجڑ گیا،
تنہائی کے صحرا میں جلتا ہوں میں۔
اک خواب جو آنکھوں میں بسا تھا کبھی،
اب روز اسی خواب میں مرتا ہوں میں۔
چاندنی راتوں میں تیرا نام لکھا،
پھر دھیرے سے حرفوں کو مٹاتا ہوں میں۔
خوابوں کے بدن پر چاند کی دھول ہے،
اور دل کی گلیوں میں چلتا ہوں میں۔
محبت کے زخموں پہ لبوں کی دعا —
"ندیم" آج بھی چپ رہ کے سہتا ہوں میں۔

0
5