| جو ڈالیوں میں رہنے کی زینت سمجھتے ہیں |
| وہ پھول اپنے کانٹوں کی الفت سمجھتے ہیں |
| میں چاہتا ہوں دوست پشیماں نہ ہو کہیں |
| وہ چاہتوں کو میری عداوت سمجھتے ہیں |
| انکو پتہ نہیں کہ شرافت ہے چیز کیا |
| حلوہ کھلانے کو ہی وہ عزت سمجھتے ہیں |
| تعریف عاشقی کی جہاں میں بدل گئی |
| احسان کو بھی لوگ محبت سمجھتے ہیں |
| لبریز دل مرا ہے عنایت سے آپکی |
| کیا خوب آپ میری ضرورت سمجھتے ہیں |
| پردیس میں ہیں لاکھ شناسائیاں مگر |
| بےحس وطن کی اپنے سہولت سمجھتے ہیں |
معلومات