جو اذاں اکبرؑ نے دی تھی کربلا کی ریت پر
گونجتی اب تک وہی ہے شام و صُبح و دوپہر
اے مرے آقا! عزاداروں کی محنت دیکھ لے
در پہ آئے ہیں ترے، لے واسطہ زہراؑ کا در
ہائے قاسمؑ! تیرے لاشے پر ستم کی انتہا
نیزہ گردن میں لگا تھا، تیروں سے زخمی جگر
ہم رہِ حسنین میں بس پیروی کرتے رہیں
ظلم کے آگے جھکے گا کب ہمارا یہ بشر؟
آج بھی چلنے لگیں زنجیر میرے دل پہ کیوں؟
قافلہ کوئی بھی عاصم شام جاتا دیکھ کر

52