جو اذاں اکبرؑ نے دی تھی کربلا کی  ریت پر
وہ صدا اب تک سنائی دے رہی ہے  بحر و بر
میرے آقا  اعزا داروں کی دعائیں ہوں قبول
تیرے در پر آئے ہیں ہم واسطہ زہرہ ؑ لے کر
ہائے قاسمؑ تیرے لاشے پر  لگے تھے کتنے زخم
نیزہ  گردن میں لگا  تیروں سے چھلنی تھا جگر
سنتِ حسنین کی بس پیروی کرتے ہوئے
ظلم کے آ گے جھکے گا نا کبھی اپنا یہ سر
خوں سے بھر جاتا ہے میرا سینہ و دل آج بھی
قافلہ کوئی بھی عاصم  شام  جاتا  دیکھ کر

37