مری ان بند آنکھوں میں مناظر رقص کرتے ہیں |
کہ جیسے خانقاہوں میں مجاوِر رقص کرتے ہیں |
ذرا نزدیک جانے پر یہ پاؤ گے کہ بھوکے ہیں |
وہ بچّے شاہ راہوں پر بظاہر رقص کرتے ہیں |
اسے اقدار و احساسات کا ہی فرق سمجھیں گے |
میں جن باتوں پہ شرمندہ ، معاصر رقص کرتے ہیں |
بجا رستہ اگر پیرِ مغاں خود بھول بیٹھا ہو |
تو مے خانے میں ہر جانب اوامر رقص کرتے ہیں |
سجی ہے بزمِ سلطانی برستی ہے شرابِ زر |
صحافی رقص کرتے ہیں تو شاعر رقص کرتے ہیں |
اگرچہ پاؤں میں زنجیر ہے ظالم سے ٹکّر ہے |
لگا کر جان کی بازی اے ناصر رقص کرتے ہیں |
معلومات