کہوں کیا حال جو دل کا ہوا ہے |
بہاریں ہے یہ دل الجھا ہوا ہے |
بڑا اس کا یہاں چرچہ ہوا ہے |
ذرا ہم بھی تو دیکھیں کیا ہوا ہے |
کہ جس کی یاد میں سب کچھ بھلایا |
وہی ہم کو یہاں بھولا ہوا ہے |
دکھاتا ہے مجھے اب وہ بھی رستہ |
جو میرے سامنے پیدا ہوا ہے |
اسے کچھ بھی نہیں ہے فکر میری |
کہ جس کے غم میں دل ڈوبا ہوا ہے |
ہاں دیوارِ گمانِ بد گرائیں |
کہ اس دیوار سے گھاٹا ہوا ہے |
کہیں مل جائے احسنؔ تو بتانا |
اسے مل کر مجھے عرصہ ہوا ہے |
معلومات