بڑی امید ہے آقا کے در پر ہم بھی جائیں گے
مقدر جا کے اس در پر کبھی ہم بھی بنائیں گے
مدینے جا کے ہم دیوانہ ور گھو میں گے گلیوں میں
برستی نوری کرنوں کا نظارہ ہم بھی پائیں گے
کبھی چومیں گے ممبر کو کبھی دیکھیں گے گنبد کو
کبھی روضے کی جالی کو نگا ہوں میں بسائیں گے
صلٰوۃً یا رسول اللہ سلامً یا حبیب اللہ
ہم ان ذوق آفریں نغموں کو ہر دم گنگنائیں گے
شرابِ عِشق سے اپنے ہجر کا زخم تازہ کر
وہ آقا وصل کی زخموں پہ خود مرہم لگائیں گے
عتیقؔ اپنے نبی سے دید کی بس آرزو کرنا
نہیں جب ہی نہیں ان میں وہ جلوے بھی دیکھائیں گے

67