بڑی امید ہے آقا کے در پر ہم بھی جائیں گے |
مقدر جا کے اس در پر کبھی ہم بھی بنائیں گے |
مدینے جا کے ہم دیوانہ ور گھو میں گے گلیوں میں |
برستی نوری کرنوں کا نظارہ ہم بھی پائیں گے |
کبھی چومیں گے ممبر کو کبھی دیکھیں گے گنبد کو |
کبھی روضے کی جالی کو نگا ہوں میں بسائیں گے |
صلٰوۃً یا رسول اللہ سلامً یا حبیب اللہ |
ہم ان ذوق آفریں نغموں کو ہر دم گنگنائیں گے |
شرابِ عِشق سے اپنے ہجر کا زخم تازہ کر |
وہ آقا وصل کی زخموں پہ خود مرہم لگائیں گے |
عتیقؔ اپنے نبی سے دید کی بس آرزو کرنا |
نہیں جب ہی نہیں ان میں وہ جلوے بھی دیکھائیں گے |
معلومات