دل کے ارمانوں میں تم ہی افضل رہے ہو
باقی سب تو قربان کرنے کو سنبھال رکھے ہیں
کیسی قسمت کیا تقدیر کا لکھا کیا نصیب رہے
فیصلے سارے خدا نے تمھارے حق میں کمال لکھے ہیں
مجھ پہ نافظ ہوئی ہے جدائی تمھاری بس
میں نے بھی یہ فرائض عمر میں ڈھال رکھے ہیں
شرط محبت ہے کے برسات ہو بن بادل بس
تمھاری ہی چاہت میں ساون کتنے ہی کنگال رہے ہیں
اب نہ خواہش وصال کرنا خدا کیلئے
راہ ہجر میں فاصلے کٹنا بہت ہی محال ہوئے ہیں
وہ منزل جہاں تم مجھے چھوڑ گئے تھے
دیکھنا کبھی جا کر وہاں مقام اب بھی نڈھال پڑے ہیں
صاحب اختیار ہو اصولوں کے پابند ہو نا
وجود ہمارے تمھارے زنداں میں سب پامال ہوئے ہیں
اب بھی تم ہی کو چاہیں یہ قانون لا گو ہے
وفا کے سارے قائدے آپ نے ہم پر ہی ڈال رکھے ہیں
شاعر ۔ محمد اسد روالپنڈی سے ۔

67