بھرا رحمتوں سے ہے رمضان آیا
بڑی دھوم سے ہے یہ ذیشان آیا
یہ انعام رب سے ملا جن کے صدقے
ثنا کرتے اُن کی وہ قرآن آیا
یہ خیرات بانٹے کرم کی مسلسل
خدا سے اسی میں ہے فرقان آیا
گراں اُن کے لطف و کرم دیکھ مومن
کہاں سے کہاں اس سے انسان آیا
کھلے اس میں رحمت کے ہیں باب سارے
یہ بارِ خدا سے لیے دان آیا
قدر کی اسی میں ملے گی گھڑی بھی
زمیں کے فلک پر جو رحماٰن آیا
سجیں سجدہ گاہیں طلب میں ہے توبہ
معافی کو کرنے یہ آسان آیا
ہے محمود عاصی طلب گارِ رحمت
عطا لینے رب سے یہ نادان آیا

1
13
رمضان المبارک

0