| وقت گزرا مختصر سا گو تمہارے شہر میں |
| دل ہوا بے حال پر رو رو تمہارے شہر میں |
| کب لکھی ہے داستاں ایسی کبھی تاریخ نے |
| ہم نے دیکھا ظلم ہوتے وہ تمہارے شہر میں |
| نام سے بھی ان کے، اپنا شہر تو واقف نہ تھا |
| دندناتے پھر رہے ہیں جو تمہارے شہر میں |
| کوششیں تو ہم نے کی ہیں لاکھ لیکن اب تلک |
| نہ ملا اپنا کوئی ہم کو تمہارے شہر میں |
| ہم نے دیکھا شہر یعنی بے خودی کی آنکھ سے |
| زندگی آسان ہے پھر تو تمہارے شہر میں |
| ہے دعا رکھے خدا اس کو سدا آباد پر |
| نہ کوئی آباد ہم سا ہو تمہارے شہر میں |
| (ڈاکٹر دبیر عباس سید) |
معلومات