گو دل میں جوانی سا دم دیکھتے ہیں
مگر اب کے نظروں سے کم دیکھتے ہیں
تمہیں جو دِکھا اِک نظر سے تھا ظاہر
ہے شیوہ کہ باطن کو ہم دیکھتے ہیں
گو یاروں نے چھوڑا ہے بنجر سمجھ کر
یہ مٹی ہم اب بھی تو نَم دیکھتے ہیں
جو جینا ہے تو سر اٹھا کر چلو تم
کہ ظالم تو گردن کا خم دیکھتے ہیں
جو لڑتے رہو گے تو رَن جیت لو گے
جو لڑتے نہیں وہ الم دیکھتے ہیں
جھکائے ہوئے سر ہیں بیٹھے مسلماں
برستے فلسطیں پہ بم دیکھتے ہیں
ہیں سفاک انساں بہت اے مصدقؔ!
شکستہ سروں کو قلم دیکھتے ہیں

0
39