| بدلی ہے نگہ اپنی تو ، تیور بھی بدلتے |
| بدلے ہیں اگر ہاتھ تو ، پتھر بھی بدلتے |
| کیسے مرے حالات ہیں دنیا کے اے مالک |
| سپنے مرے کچھ خواب کے منظر بھی بدلتے |
| جھیلوں کے کناروں پہ لرزتا ہے کوئی دل |
| تم چاند پرانا ، نیا پیکر بھی بدلتے |
| بستی میں محبت کے ہیں اب اور تقاضے |
| بدلے ہیں طریقے تو جلا گھر بھی بدلتے |
| رکھا ہے ترے قدموں میں ماتھا جو یہ شاہد |
| ساقی کو بدلتے مرا ، دلبر بھی بدلتے |
معلومات