مدت سے یہ اک لاش یہاں زندہ گڑی ہے |
بس یہ ہی وجہ ہے کہ شکایت بھی بڑی ہے |
اندر مرے اترا ہی نہیں آج تلک تک |
تنہائی کہیں روح کی غاروں میں پڑی ہے |
احساسِ فراواں کا یہ سیلاب تو دیکھو |
یہ خون کے آنسو ہیں کہ ساون کی جھڑی ہے |
اک غم کا اندھیرا ہے جو نس نس میں رواں ہے |
اک دکھ بھری تصویر نگاہوں میں جڑی ہے |
اس شہرِ دل آزار سے جا بھی نہیں سکتا |
رستے میں یہ یادوں کی جو دیوار کھڑی ہے |
معلومات