شعر میں ہم سے امیر اور نئی سوچ لیے
پس غریبی میں جیے، ظلمتوں میں پِس رہے ہیں
آؤ رودادِ شب و روز سناتے ہیں تمہیں
کروٹیں لے لے کے بس اپنا بدن گِھس رہے ہیں

0
77