وہ خُدا ہے ، جُدا نہیں ہوتا |
دل میں جب ما سوا نہیں ہوتا |
بیٹھ جاتے ہیں آکے بُت دل میں |
بتکدہ خود بنا نہیں ہوتا |
جا کے واپس نہ آ سکے کوئی |
“ورنہ دنیا میں کیا نہیں ہوتا” |
لوگ پھر کیوں بھٹکتے پھرتے ہیں |
کیا خِضَر رہنما نہیں ہوتا |
کیا ہوا اب کہ لوگ کہتے ہیں |
بندگی میں بھلا نہیں ہوتا |
نفرتوں کے نہ بیج بوتے گر |
زہر دل میں بھرا نہیں ہوتا |
یہ تو صحبت کا ہے اثر ورنہ |
کوئی اچھا ، بُرا نہیں ہوتا |
باغ میں کب سے ہے بہار آئی |
زخمِ دل کیوں ہرا نہیں ہوتا |
عشق کا کچھ علاج ہو جائے |
دردِ دل لا دوا نہیں ہوتا ! |
سوہنی بھی ڈوب کر مرے کیا اب |
گھر میں کچا گھڑا نہیں ہوتا |
راستہ مجھ کو کیسے بتلائے |
جس کو اپنا پتا نہیں ہوتا |
بھول جاتے ہیں لوگ دنیا میں |
کیا یہ خود ہی بتا ، نہیں ہوتا ؟ |
آس خود ہی نہ چھوڑ دے ورنہ |
کوئی بے آسرا نہیں ہوتا |
آس رحمت کی کیوں رکھےجس کے |
رحم دل میں ذرا نہیں ہوتا |
طارقؔ اس بے ثبات دنیا میں |
دُکھ ہو یا سکھ ، سدا نہیں ہوتا |
معلومات