لو ہاتف سے شاید پیام آ رہا ہے
لبوں پر صلاۃ و سلام آ رہا ہے
ہوا عطرِ دلبر مدینہ سے لائی
نبی کا زباں پر جو نام آ رہا ہے
ہے چھائی دہر پر گھٹا رحمتوں کی
گماں میں بھی اعلیٰ مقام آ رہا ہے
ضیا نورِ حق کی جو آفاق پر ہے
جہاں میں یہ ماہِ تمام آ رہا ہے
دلائے غلاموں کو جو تاجِ شاہی
وہی انبیا کا امام آ رہا ہے
درودوں کے گجرے ہمیشہ جو بھیجے
سدا اس پہ ان کا سلام آ رہا ہے
ہیں مسرور محشر میں بردے نبی کے
وسیلہ غلاموں کے کام آ رہا ہے
ملے کامرانی اسے یومِ محشر
جسے کہہ دیں آقا غلام آ رہا ہے
مبارک ہے محمود! اُن کی غلامی
یہی ہے وہ ناطہ جو کام آ رہا ہے

0
14