ایک تو ہی مرا نہیں ہوتا
ورنہ دنیا میں کیا نہیں ہوتا
ہاں خدا سے جدا نہیں ہوتا
آدمی پر خدا نہیں ہوتا
دنیا کے سامنے نہیں روتے
پیار غم کے سوا نہیں ہوتا
اس بلندی کو یہ فخر کیسا
چھت کوئی آسماں نہیں ہوتا
اول مزدوری اور پھر دیکھو
کام عمرؔان کیا نہیں ہوتا

26