ڈھل گئی شام مگر یاد کا پنچھی نہ گیا
دل کی دیوار کا ہر روز وہ دکھ سہتا ہے
وعدہ کرتا ہے چلا جاؤں گا اور جاتا نہیں
ایسا بھولا ہے وہ اڑنا کہ یہیں رہتا ہے
مجھ کو لگتا ہے مرے دل میں مری رگ رگ میں
تیری قربت کا نشہ بن کے لہو بہتا ہے
دکھنے لگتے ہیں کئی رنگ مری آنکھوں میں
جان دھیرے سے کوئی کان میں جب کہتا ہے

0
62