فکر غالب کی ترا عشق ہے مومن جیسا
داغ کا چرچا بھی دن رات بہت کرتا ہے
درد کے درد کی شدت سے نا مر جائے تُو
میر کا غم بھی لیے دل میں تُو تو پھرتا ہے
روگ تجھ کو بھی کوئی لگتا ہے آتش جیسا
کون شعروں میں بتا سوز ترے بھرتا ہے
جرات و انشا بھی شامل ہیں تری شوخی میں
رنگ ناصر کا بھی لفظوں پہ ترے چڑھتا ہے
تُو نے اقبال کو پرکھا ہے خودی میں اپنی
تیرا شاہین سدا خود سے ہی تو لڑتا ہے

0
14
188
حضرت کیا یہ آپکے اپنے بارے میں خیالات ہیں؟

0
یہ ایک فن کار کے بارے میں خیالات ہیں ۔یہ آپ بھی ہوسکتے ہیں اور میں بھی ہوسکتا ہوں

0
نہیں سر یہ ہر ایک کے بارے میں نہیں ہوسکتا-
کون ہوگا جو آج کے زمانے میں غالب کی سی فکر رکھتا ہو - کس کے ہاں میر سا درد ہوگا جس کا کلام جرات و انشا سا شوخ ہوگا ۔ اور جس نے بقول آپ کے اقبال کو پرکھا ہو؟
یہ تو آپ نے ایک عظیم ترین شاعر کا نقشہ کھینچا ہے - جب تک آپ ایسے کسی شاعر کو نہ جانتے ہوں یا خود کو ایسا شاعر نہ سمجھتے ہوں ان اشعار کا کوئ مطلب نہیں ہوسکتا - یہ کوئ عمومی خصوصیات نہیں ہیں

0
شاعر کا تخیل اصل چیز ہے ورنہ شاعری بےلگام الفاظ کو مجموعہ بن کے رہ جاتا ہے۔آپ کی بات درست ہے کہ آج کے دور میں ایسا نہیں ہے لیکن دیوانوں کی کمی بھی نہیں ہے ۔اسی لیے ہر دور آفاقیت کا رنگ مل جاتا ہے

0
سر اگر آپ آج کی دنیا میں ' ان خصوصیات کے حامل کسی ایک بھی دیوانے کو جانتے ہوں تو مجھے بتائیں میں ابھی زانوۓ تلمذ تہ کر لوں -

0
کسی کو جاننے کے لیے تمام عمر گزر جاتی ہے لیکن پھر بھی انسان جان نہیں پاتا۔اسی طرح کسی شاعر کا عہد اس کو ممتاز نہیں کرتا بلکہ تاریخ اس کو معتبر کرتی ہے۔کمرشل شاعری کی وجہ سے شاید آپ کو لگتا ہے اچھے شاعر موجود نہیں ہیں جبکہ ایسا نہیں ہے۔

0
سر میں اچھے شاعروں کی موجودگی کا کب انکاری ہوں - مگر آپ نے جس شاعر کا ذکر کیا ہے وہ افسانوی تو ہو سکتا ہے حقئقی نہیں - یہ تو ایسا ہی ہے کہ ایک جار میں آپ میر اور غالب سے لیکر ناصر تک کے اچھے شعرا کو ڈال کر ہلائیں
پھر جو شاعر نکلے وہ آپ کا یہ شاعر ہوگا۔
اور خوبی تو یہ ہے کہ آپ نے اس پہ خود کو باندھا ہے - آپ خود کو ہی کہہ رہے ہیں کہ تیری فکر غالب کی سی ہے عشق مومن جیسا ۔ وغیرہ وغیرہ - کیا آپ کو واقعی ایسا لگتا ہے ؟

0
اگر آپ نے شاعری کا تھوڑا سا مطالعہ کیا ہو تو آپ کو پتہ ہوگا کہ ایک اصطلاح استعمال کی جاتی ہے جس کو شاعرانہ تعلی کہا جاتا ہے ۔دوسری بات یہ کہ ہر دوسرا شاعر خود کو غالب سے کم تر کب سمجھتا ہے؟ آپ کسی شاعر سے پوچھ کے تو دیکھیں کہ وہ کیا ہے؟ وہ آپ کے چودہ طبق روشن کردے گا۔تیسری بات یہ ہے کہ کسی بھی اچھے شاعر کو خراجِ تحسین پیش کرنے کا اس سے اچھا طریقہ ممکن ہی نہیں ہے۔مبالغہ نہ صرف شاعری میں جائز ہے بلکہ اکثر شعراء استعمال بھی کرتے ہیں ۔آپ شاید حقیقت میں کسی شاعر کو تلاش کر کے اس میں غالب اور مومن دیکھنا چاہتے ہیں ۔تاریخ میں بےشمار شعراء گزریں ہیں جن کو دوسرے شعراء جیسا قرار دیا گیا۔ناصر کو میرِ ثانی کہا جاتا ہے۔ظفر اقبال کو موجودہ غالب کہا جاتا ہے۔اقبال کو حافظ شیرازی، رومی، نطشے کا عکس کہا جاتا ہے۔حسرت موہانی کو جدید غزل کا بانی کہا ہی اس لیے جاتا ہے اس میں مومن، جرأت، آتش، نسیم، میر کا رنگ ملتا ہے۔اس لئے بھائی جان آپ پہلے تھوڑا سا مطالعہ کرلیں پھر ضرور بحث کیجئے گا

0
- تو چلیں جناب شاعری پڑھنے کی ابتدا آپ کے ہی کلام سے کرتا ہوں-

ہم نے سوچا ہی نہیں تیری وفا کے بارے
تو جو بچھڑا تو اس بات پہ سوچا ہم نے
== جملہ نامکمل ہے - وفا کے بارے - یہاں پورا جملہ ہونا چاہئے وفا کے بارے میں

وہ جو ہاتھوں میں تھا میری لکیروں کی طرح
مٹ گیا ایسے نہ ملا کتنا ہی کھوجا ہم نے
== مٹنے والے کو نہیں کھوجا جاتا - گمشدہ کو کھوجا جاتا ہے - اس عجز بیانی کہتے ہیں -

ہم نے ہر زخمِ جگر اس کو دکھایا لیکن
نا رکا وہ نہ رکا کتنا ہی روکا ہم نے
== یہاں نا نہیں نہ کا محل ہے - مگر اس سے وزن گرتا ہے تو یہ مصرعہ ہی غلط ہو گیا

دیکھنا تجھ کو بھی اور خود سے بھی جدا رکھنا
کیسے ممکن ہے روا تجھ کو پھر خدا رکھنا

== دونوں مصرعوں میں کوئ ربط ہی نہیں - یہ شتر گربہ کی ایک قسم ہے

دیکھنا تجھ کو تو پھر رہنا وجد میں اکثر
اپنی نظروں کے باغیچے میں پھر سجا رکھنا

== نظروں کا باغیچہ نہیں ہوتا - غلط اصطلاح ہے یہ- اردو میں مستعمل ہی نہیں -

ہنسنا داغوں پہ اور خاروں سے لپٹتے رہنا
خود ہی من جانا کبھی خود ہی پھر خفا رکھنا

== اس شعر میں فاعل ہی کوئ نہیں ہے - کسکو خفا رکھنا ؟

تمہارے عشق پر لڑکی مجھے حیرانی ہوتی ہے
دکھے نا وہ تو آنکھوں میں ترے ویرانی ہوتی ہے
== یہاں بھی نہ کا محل ہے نا کا نہیں

اتنا کافی ہے یا اور لکھوں - اور ابھی تو میں نے تخیل کا ذکر ہی نہیں کیا
تو سر مجھے نہیں آپ کو شاعری پڑھنے کی ضرورت ہے

0
ہاہاہاہاہا ہاہاہاہاہا اچھی کوشش ہے مزید کرتے رہیں اللّٰہ بہتر کرے گا اسی لیے میں کہا تھا جناب کو قواعد سے آگاہی ہوتی تو معلوم ہوتا نا کہاں کہاں استعمال ہوتا ہے۔یہاں تک کہ نے کو بھی نہ کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔اور آپ کو کس نے کہہ دیا کہ جو اصطلاح اس سے پہلے موجود نہیں وہ نئی نہیں بن سکتی؟ غالب، اقبال اور فیض نے نئی تراکیب ایجاد کی تھیں ۔میر تقی میر نے تو محاورے ایجاد کیے۔بھائی جان تنقید کے لیے اس کے اصول سمجھنا ضروری ہے۔باقی آپ کو تنقید برائے تنقید کی اجازت ہے۔میں اس پر غصہ نہیں کرتا اور میرے کلام سے آپ نے ابتدا کی تو سلامت رہیں مزید بھی عطا کیجئے اور تشریح کے لیے علم کا ہونا ضروری ہے۔ورنہ کہنے والے تو غالب کو بھی بہت کچھ کہتے تھے۔

0
اور ہاں کچھ الفاظ ہیں ان کے مطلب ضرور بتا دیجئے گا۔مثلاً نابالغ ،نامناسب، نابرابر، ناگوار وغیرہ۔۔۔بھائی جان تحقیق ضرور کرلیں یہ لفظ کن کن معنوں میں استعمال ہوتا ہے۔

0
نا کا لفظ نہ کا ہی مترادف ہے اب یہ باندھنے والے پر منحصر ہے وہ اس کو کس طرح باندھتا ہے۔

0
بس سر میرا مقصد اتنا ہی تھا کہ میں آپ کی سوچ کی پرواز دیکھنا چاہتا تھا۔
آپ میں پوٹنشل نظر آیا تھا اس لیۓ سوچا آپ کو سمجھاوں کہ اگر کوئ مقام حاصل کرنا ہے تو اس خود فریبی سے نکلنا ہوگا جس میں آپ مبتلا ہیں کہ آپ بہت بڑے شاعر بن چکے ہیں - مگر شاید آپ اس میں بہت دور تک جا چکے ہیں خود کو ابھی سے غالب اور اقبال کے برابر سمجھ کر نئئ اصطلاح ایجاد کرنے کو بھی جائز سمجھتے ہیں - تو پھر میری کیا اوقات ہے -
جناب آپ لگے رہیے ایسی شاعری میں میں اب آپ کو تنگ نہیں کروں گا-
اتنا ضرور کہوں گا کہ میں نے کوئ خامی غلط نہیں نکالی آپ کو ان باریکیوں کا پتہ ہی نہیں ہے تو میں کیا کر سکتا ہوں ہو سکے تو کبھی کسی استاد سے پوچھ لیجیئے گا۔

جہاں رہیں خوش رہیں

0
بھائی جان میں ایسی کسی خود فریبی کا شکار نہیں ہوں ۔میر تقی میر کی اژدر نامہ ضرور پڑھ لیجئے گا تاکہ آپ کو پتہ چلے خود فریبی اور خود پرستی کیا چیز ہے۔اور یہ غزل میں خود کے لیے نہیں لکھی جناب۔۔۔ویسے بھی شعراء کے اوصاف ظاہر کیے ہیں ۔۔سلامت رہیں اور مثبت تنقید کیا کریں میں آپ کی کسی بات کا برا نہیں منایا

0