شکل دیکھو تو اب گھاگ ہی گھاگ ہیں
روح پر ہر جگہ داگ ہی داگ ہیں
ہم تو وہ ہیں کہ باہر سے برفاب ہیں
اور اندر سے ہم آگ ہی آگ ہیں
ہم اکیلے زمانے سے ٹکرا گئے
سامنے ان کے بس جھاگ ہی جھاگ ہیں
رات کے پچھلے پہروں میں سننا ذرا
مدھ بھرا درد کا راگ ہی راگ ہیں
ہم تو جنت کے جھانسے میں آئے یہاں
ہر طرف اب یہاں ناگ ہی ناگ ہیں
ہم تو شاہین تھے پھنس گئے ہم کہاں
کھونسلے میں تو سب کاگ ہی کاگ ہیں

0
29