شکل دیکھو تو اب گھاگ ہی گھاگ ہیں |
روح پر ہر جگہ داگ ہی داگ ہیں |
ہم تو وہ ہیں کہ باہر سے برفاب ہیں |
اور اندر سے ہم آگ ہی آگ ہیں |
ہم اکیلے زمانے سے ٹکرا گئے |
سامنے ان کے بس جھاگ ہی جھاگ ہیں |
رات کے پچھلے پہروں میں سننا ذرا |
مدھ بھرا درد کا راگ ہی راگ ہیں |
ہم تو جنت کے جھانسے میں آئے یہاں |
ہر طرف اب یہاں ناگ ہی ناگ ہیں |
ہم تو شاہین تھے پھنس گئے ہم کہاں |
کھونسلے میں تو سب کاگ ہی کاگ ہیں |
معلومات