رو رو کے ہمارا دن گزرے اور شب میں رلائے جاتے ہیں
سن سن کے ہماری آہوں کو وہ ہنستے ہیں اور گاتے ہیں
تم چھوڑ گئے ہو تو اکثر ہم افسردہ سے رہتے ہیں
سنتے ہیں کہ تنہا لوگوں پر غم بھیس بدل کر آتے ہیں
اے پردہ نشیں چل سامنے آ ہم دل کو سنبھالے بیٹھے ہیں
تم تیر چلا ؤ نفرت کے ہم اپنے جگر پر کھاتے ہیں
جس دل نے ہمیں برباد کیا اس دل کی ہمیشہ کیوں مانیں
جب آگ بڑھی ہو گھر کی طرف تو گھر کو پہلے بچاتے ہیں
خاموش طبیعت ہے ساغر ، قانون خدا کا کہتا ہے
دل توڑنے والے دنیا میں دل کے صدمے ہی پاتے ہیں

0
130