اپنے غم کیا، دوسروں کے دکھ ستاتے ہیں مجھے |
سُکھ سے سونا چاہتا ہوں، وہ جگاتے ہیں مجھے |
دھند ہے اک درمیاں حائل کئی دنیاوں کے |
جن میں پنہاں راستے اکثر بلاتے ہیں مجھے |
پاس میرے پھرتے چہرے اجنبی سمجھیں مجھے |
دُور وقتوں کے پیارے ملنے آتے ہیں مجھے |
صدیوں پہلے گزرے لمحے گھیر لیتے ہیں مجھے |
لمحوں پہلے سوچے قصے چھوڑ جاتے ہیں مجھے |
کوئی آنکھیں ہر سمے میرے تخیل میں رہیں |
خواب چہرے پار کے نغمے سناتے ہیں مجھے |
شہر میں بستا ہوں پر باطن پرانا گاوں ہے |
خشت و پتھر میں دبے کھلیاں بلاتے ہیں مجھے |
میرا مرشد عشق ہے انجام کا خطرہ نہیں |
رونا اِس دنیا کا ہے مل کے جھکاتے ہیں مجھے |
معلومات